انسانی سوچ کی ابتدا ہزاروں سال قبل جب تہزیب نے جنم نہییں لیا تھا اس وقت بھی انسان ایک دوسرے کو متاثر کرتے تھے کبھی اشارے کبھی کنائیوں سے کبھی گفتگواور دید سے کیونکہ اس وقت تحریر کا فن ایجاد نہیں ہوا تھا ۔ رفتہ رفتہ انسان ے اپنی سوچ اور خیالات کو مختلف شکلیں دیں چنانچہ سب سے پہلے انسان تصویریں بنانے لگے اور دنیا میں تحریر سے پہلے تصویری رسم الخط کا آغاز ہوا یہ تصویریں کچی مٹی، دیواروں یا درختوں پر بنائ جاتی تھی اور برسوں یہ ہی عمل جاری رہااور اب سے تقریبا ساڑھے تین ہزار سال پہلے اوازوں کے بنیادیی عناصر کو حروف کا رنگ دیا اور حروف کے ساتھ لفظ بنا لئےاور لفظ کی ابتداء یونان میں ہوئ آہستہ اہستہ دنیا کے مخطلف ممالک میں تین بڑے رسمالخط نکل کر سامنے آئے جن میں رومن رسم الخط، چینی یا جاپانی رسم الخط ، اور تیسرا عربی اور فارسی رسم الخط شامل ہیں۔چنانچہ انسانی سوچ کا سلسلہ جاری رہا کہ ان الفاظ کو کس چیز پر لکھا جائے۔ بعض لوگوں نے درخت کی چھال پر لکھنا شروع کیا۔ کسی نے بڑے پتوں پر اور کسی نے موم سے بنیی پتیؤں پر لکھا اسی دوران مصریوں نے پانی کے اندر اگنے والے درخت جسے پے پی رس کہتے ہیں اس کی چھال اتار کر اس کے ٹکڑوں کو آپس میں جوڑ کر پلندھا سا بنا لیا اور اس پر لکھنے لگے پلندہ جتنا لمبا ہوتا اتنی لمبی تحریر لکھی جاتی تھی چنانچہ انسانی سوچ کا کافلا چلتا رہا اور چین میں پہلی مرتبہ ریشم کے کپڑے پر کتابت کی جانے لگی چین میں " سائی لو کون" نامی ایک شخص کے زہن میں ایک بات آئی کہ ریشم کے کپڑے پر لکھنے میں بہت لاگت آتی ہے ، اس نے یہ تدبیر سوچی کہ پرانے کپڑے درختوں کی چھال اور ماہی گیری میں استعمال ہونے والے جال کو کوٹ کر گودا بنا لیا جائے پھر اسے زمین پر بھیلا کر خشک کر لیا ججائے تو وہ ایک کاغز کی شکل اختیار کر لے گا چنانچہ اس طرح چین میں پہلی مرتبہ کاغز کی شکل سامنے آئی۔ چین نے چھہ سو سال تک کاغز بانانے کے اس طریقہ کو خوفیا رکھا گیا بعد میں حربہ عربوں کے ہاتھ لگ گیا اور انھوں نے اسے پوری دنیا میں عام کر دیا۔ چین میں طباعت یعنی ٹھپے کی چھپائی ایجاد کی۔ یہ کب اور کہا شروع ہوئی اس کا علم کسی کو نہیں۔ چین کے ایک صوبے "کانسو" میں ایک قدیم کتاب دریافت ہوئی اور اس میں لکھا تھا کہ اس کتاب کو مصنف "وانگ چی ای" ہیں اور انھوں نے یہ کتاب اپنے والدین کی یاد میں لکھی تھی۔ یہ ہی کتاب دنیا کی پہلی کتاب سمجھی جاتی ہے۔ یورپ میں ٹھپے کی چھپائی پندھروی صدی کے آخر میں شروع ہو ئی، اور الفاظ کی طباعت کا آغاز1454 میں ہوا۔ جرمنی میں ایک شخص جس کا نام " چوہان کوٹن برگ" تھا جس نے جرمنی کے شہر وینس میں پہلا چھاپا کھانا بنایا اور 1456 میںاس نے رنگین چھپائی کا آغاز کیا ٹائپ چھپائی کا صحرا بھی جرمنوں کے سر جاتا ہےاسی طرح اٹلی اور فرانس میں بھی چھاپے خانوں کا آغاز ہوا۔ برصغیر پاک ہند میں پہلا چھاپا خانہ سولوی صدی کے وسط میں قائم ہوا اور ولی آلم اور تامل حروف میں چھپائ کا آغاز ہوا اس کے بعد انگریزوں نے بمبئ میں 1674 میں پہلا چھاپہ خانہ قائم کیا اور اس کے بعد کلکتہ اور مدارس میں بھی چھاپے خانے قائم کئے گئے اس کے بعد اٹھارہویں صدی میں اردو نستعلیق ٹائپ تےار کیا گیا اور اردو میں بھی طباعت کا آغاز ہو گیا ہوں و بر صغیر میں حکمران ہر اس چیز پر جان دیتے تھے جس سو ان کی پقبولیت میں اضافہ ہولیکن لکھنے پاڑھنے اور چھپائے کے کاموں میں انھوں نے زیادہ دلچسپی نہیں لی۔ اس طرح کے کاموں میں انگریز ہندو اور پارسی زیادہ آگے تھے
Comments
Post a Comment