قومی خبر رساں ادارے/ national news agencies


پاکستان میں کام کرنے والی پانچ اہم خبر رساں اداروں کے بارے میں لکھئے| News Agencies خبر رساں ادارے| 

:قومی خبر رساں ادارے 

پاکستان میں کام کرنے والے قومی خبر رساں ادروں کی تعداد میں گزشتہ چند سالوں میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ جن میں اے پی پی کے سوا تمام ادارے نجی ملکیت میں کام کر رہے ہیں ۔ قومی خبر رساں ادارے مندرجہ زیل ہیں۔

Associated Press Of  Pakistan (APP) :ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان

قیامِ پاکستان سے پہلے ہندوستان میں چار بڑے خبر رساں ادارے کام کر رہے تھے ۔جس میں ایسوسی ایٹڈ پریس آف انڈیا زیادہ مشہور تھا۔پاکستان بننے کے بعد اس ادارے کا نام اسو سی ایٹد پریس آف پاکستان رکھا گیا اور یوں یہ پاکستان کا پہلا خبر رساں ادارہ تھا ۔ جو آزادی کے بعد اس ریاست ِ خداداد میں وجود میں آیا۔ وفاقی حکومت کراچی میں ہونے کی وجہ سے اس ادارےکا صدر دفتر بھی کراچی میں قائم کیا گیا۔ اس کے بانیوں میں ملک تاج الددین کا نام سر فہرست ہے۔جوقیامِ پاکستان سے پہلے ایسو سی ایٹد پریس آف انڈیا کے لاہور آفس کے انچارج تھے۔ شروع میں یہ ادارہ ایسٹرن نیوز ٹرسٹ کی ملکیت میں رہا ۔ جون 1960ء میں اس کا صدر دفتر کراچی سے اسلام آباد منتقل ہو چکا ہے ۔ لیکن ملک کے بڑے شہروں میں اس کے علاقائ بیورو موجود ہیں جن کا انچارج بیورو چیف کہلاتا ہے۔ جبکہ رپورٹر اور سب ایڈیٹر بھی ان کے دفتروں میں موجود ہوتے ہیں۔ ملک بھر میں اے پی پی کے نمائندوں کی تعداد ایک سو سے زیادہ ہے۔ بیرونِ ملک بھی دنیا کے اہم ملکوں کے اہم شہروں میں اے پی پی نے اپنے نمائندے بھیج رکھے ہیں ۔ جو ان ملکو ں کی اہم خبریں بھیجتے ہیں۔
اے پی پی بنیادی طور پر حکومت کی ملکیت میں ہے۔اسلئے اس پر حکومتِ پاکستان کا مکمل کنٹرول ہو تا ہے۔آزادی اظہار کے حکومت کے دعوے یہاں آکر دم توڑ دیتے ہیں ۔ ریڈیو ،ٹی وی کی طرح اے پی پی بھی اس قابل نہیں کہ حکومت کے خلاف کوئی خبر جاری کر سکے عملی طور پر یہ ادارہ حکومت کا ترجمان ادارہ بن چکا ہے جس کا پہلا مقصد حکومت کی مدح سرائی کے سوا کچھ نہیں اسی لئے زرائع ابلاغ اس ادارے پر وہ اعتماد نہیں کرتے جو ایک قومی خبر رساں ادارےپر ہو نا چاہئے۔

Pakistan Press International (PPI): پاکستان پریس اینٹرنیشنل

15 اگست 1956ء کو پاکستان پریس ایسوسی ایشن کے نام سے ایک نیوز ایجنسی کی بنیاد رکھی گئی ۔ جنوری 1968ء میں اس کا نام تبدیل کرکے پاکستان پریس انٹرنیشنل رکھ دیا گیا۔ یہ ایک پرائیویٹ لمیٹد کمپنی ہے ۔ جس کا صدر دفتر کراچی میں ہے۔ جبکہ بعض شہروں میں اس کے بیورو آفس جبکہ چھوٹے شہروں میں نمائندے اور نامہ نگار خبر نگاری کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ یہ انگریزی اور اردو میں خبر مہیہ کرتی ہے اسلام آباد میں اس کے بیورو چیف محمد اسماعیل ہیں ۔

News Network International (NNI) : نیوز نیٹورک انٹرنیشنل

پاکستان میں نجی شعبہ میں قائم ہونے والا یہ پہلا خبر رساں ادارہ ہے جو 1993ء میں معروف صحافی حافظ عبدلخالق مرحوم نے شروع کیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی مالی مدد بھی اس ادارے کو حاصل رہی اس ادارے نے بہت تیزی سے ترقی کی اور پاکستان کی صحافت میں بہت جلد ایک مقام حاصل کر لیا این این آئی میں متعین نوجوان صحافیوں کی ٹیم نے حافظ عبدلخالق کی سر براہی میں دن رات کام کیا اور یوں این این آئی ایک ناقابلِ نظر انداز ادارہ بن گیا۔این این آئی میں انگریزی اردو اور عربی کی سروس موجود ہے ۔ حافظ عبدلخالق کے 1999 میں ان کے انتقال کے بعد ان کی اہلیا اور بھائ نے این این آئی کو چلانے کی کوشش کی لیکن ان کی باہمی کشیدگی کی وجہ سے ادارہ کمزور ہوا لیکن صحافی کارکنوں کی محنت سے یہ ادارہ اب بھی بہت چل رہا ہے۔

SANA News Agency  : ثناء نیوز ایجنچی 

جماعتِ اسلامی آزاد کشمیر نے جدو جہد آزادی ، کشمیر کو تقویت پہنچانے کیلئے کشمیر پریس انٹرنیشنل کے نام سے ایک خبر رساں ادارہ نوے کی دہائی میں راولپنڈی میں قائم کیا ۔ شروع میں یہ ادارہ صرف مقبوضہ کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کے حوالے سے خبریں جاری کرتا تھا۔ لیکن بعد میں کے پی آئی نے دوسرے ملک اور بین الاقوامی خبروں کی فراہمی کا سلسلہ بھی شروع کردیا۔ اس تھوڑے ہی عرصہ میں کے پی آئی ملک کا ایک بڑا خبر رساں ادارہ بن گیا۔ 1997 میں اس کا دفتر راولپنڈی سے اسلام آباد منتقل ہوگیا پنجاب یونی ورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر جہانگیر خان ایک تویل عرصہ تک اس ادارے کے سربراہ رہے۔ ان کی سربراہی کا دور 1997ء سے 2000ء تک تھا۔اس عرصہ میں کے پی آئی نے بے پناہ ترقی کی۔ کشمیر کی جدو جہد آزادی کو تیز کرنے میں بھی کے پی آئ کا کردار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ 2002ء میں بعض وجوہات کی وجہ سے ادارے کا نام کے پی آئی سے تبدیل کرکے سائوتھ ایشین نیوز ایجنسی ایس اے این اے رکھ دیا گیا اب یہ ادارہ ثناء کے نام سے کام کر رہا ہے۔ انگریزی اور اردو میں ملکی اخباروں کو جبکہ عربی سروس کے زریعے عرب ممالک کے زرائع ابلاغ کو خبریں فراہم کی جاتی ہیں۔ آج کل یہ ادارہ نوجوان صحافی شکیل ترابی کی سربراہی میں کام کر رہا ہے۔

Online :آن لائن

آن لائن نیوز ایجنسی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہے۔ اس کو قائم ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا پھر بھی اس نے کافی جگہ بنا لی۔ یہ نیوز ایجنسی انگریزی اور اردو میں خبر فراہم کرتی ہے۔آن لائن معیاری خبریں فراہم کرتی ہے ۔ لیکن اس کی اصل وجہ شہرت اس کی فوٹو سروس ہے۔ جس کے لئے اس نے تجربہ کار فوٹو گرافر مقرر کر رکھے ہیں ۔ آن لائن سے جاری کردہ خبریں اکثر اخبارات میں جگہ پاتی ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

جمہوری نظام حکومت|جمہوریت کی تعریف خوبیاں اور خامیاں | جمہوریت کی اقسام | democracy in urdu

رپورٹنگ اور بیٹ رپورٹنگ /Reporting and Beat reporting